Very Funny Jokes in Urdu
واضح فرقایک عام عورت اور فلمی اداکارہ میں ایک فرق بڑا واضح ہوتا ہےکہ عام عورت شادی کے بعد اپنا شادی کا جوڑا اپنی بیٹی کے لئے محفوظ رکھتی ہے جبکہ فلمی اداکارہ شادی کے بعد شادی کا جوڑا اپنی اگلی شادی کے لئے سنبھال کر رکھتی ہے۔ درد مند دل ایک شخص نہایت درد مند دل رکھنے والا آدمی
تھا۔ اسے اپنے سے زیادہ دوسروں کی فکر لاحق رہتی تھی۔ وہ اپنی پریشانیوں میں بھی
دوسروں کے لئے تشویش کا پہلو ڈھونڈ لیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ تمام احتیاطوں کے
باوجود اس کے کپاس کے کھیتوں پر ٹڈیوں نے یلغار کردی اور ساری فصل چٹ کر گئیں۔ گاؤں
کےچوپال میں اس شخص کی ملاقات اس کے دوست سے ہوئی تو ادھر ادھر کی باتوں کے بعد
دوست نے پوچھا’’اور سناؤ۔۔۔!فصل کا کیا حال ہے؟ ’’بہت برا۔‘‘ اس شخص نے ٹھنڈی سانس لے کر
جواب دیا۔ ’’کیوں۔۔۔؟ کیا ہوا۔۔۔؟‘‘دوست نے تشویش میں
آتے ہوئے دریافت کیا۔ ’’بس یار کیا بتاؤں۔۔۔!‘‘ اس شخص نے ایک
اور ٹحنڈی سانس لیتے ہوئے کہا۔۔۔۔’’دس لاکھ ٹڈیاں میرے کھیتوں میں پھر رہی ہیں اور
بیچاریوں کے کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے۔‘‘ وجہ اپنی بیوی کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک صاحب نے
اپنے دوست کو بتایا۔۔۔’’مئیں نے اس سے اس لئےشادی
کی تھی کہ اس نے میری جان بچائی تھی۔‘‘ دوست نے دلچسپی لیتے ہوئے دریافت کیا۔۔۔’’وہ
کیسے۔۔۔۔؟‘‘ ’’اس نے اپنے
باپ کو مجھ پر گولی چلانے سے روکا تھا۔‘‘ ان صاحب نے جواب دیا۔ ادائے بے نیازی ایک مرتبہ ایک فقیر ایک صاحب کے پاس آیا
اور بھیک مانگتے ہوئے کہا۔۔۔’’ایک روپئے کا سوال ہے بابا۔۔۔؟‘‘ اس پر وہ صاحب مسکرائے اور حاتم طائی کی باوقار چال
چلتے ہوئے فقیر کے قریب آکر بولے ’’یہ ہماری توہین ہے زیادہ مانگو!‘‘ فقیر نے خوش ہو کر کہا ’’50 روپئے کا سوال
ہے بابا۔۔؟‘‘ ان صاحب نےایک ادائے بے
نیازی سے اپنا بٹوہ کھولااور بولے’’معاف کرو بابا۔۔۔۔پہلے کم پیسوں کے سوال پر
معافی مانگنا ہماری توہین تھی۔‘‘ مناسب انداز ایک صاحب نئی ملازمت پر رجوع ہوئے اور پہلے
ہی دن شام میں دیر تک کمپیوٹر پر کام کرتے
رہے۔ باس بھی خوش ہوا اور دریافت کیا۔۔۔’’شام تک آج آپ نے کیا کیا؟‘‘ اُن صاحب نے جواب دیا ۔۔۔’’کمپیوٹر کے Key Board کےسارے ہی بٹن الٹ
پلٹ تھے ، مئیں نے ان سب کو ٹھیک سے فٹ کر دیا ہے۔‘‘ صحت کا راز ایک دوست (دوسرے
سے):موز کے ساتھ چھلکا بھی کھانا چاہئے۔ دوسرا
دوست: کیا اس سے ہاتھ
پاؤں صحت مند ہوتے ہیں؟ پہلا
دوست: جی ہاں۔۔۔۔!
کھانے والوں کے نہیں بلکہ راستہ پر چلنے والوں کے ۔ دکاندار کی حیرتایک
لڑکا(دکاندار سے): انکل۔۔۔! یہ
انڈے کیسے دئے؟ دکاندار(تعجب
سے): بھاؤ پوچھ رہے
ہو یا طریقہ۔ اپنی اپنی باتایک
پہلوان(اپنے مقابل پہلوان سے):تم یہ مقابلہ ہر گز نہیں جیت سکتے کیونکہ تم محض انعام کی
خاطر لڑرہے ہو اور مئیں اپنی عزت اور وقار کے لئے۔ مقابل
پہلوان:ظاہر سی بات ہے
جو چیز جس کے پاس نہیں ہوتی وہ اسی کے لئے لڑتا ہے۔ ھذا کا یوں یوں سعودی عرب میں ایک ہندوستانی ایک دن آٹا
خریدنے کے لئے اناج کی دکان پر گیا۔ ہندوستانی: مجھے گیہوں کا آٹا چاہئے۔ دکاندار(مسور
کی دال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے): ھذا۔ ہندوستانی(گیہوں
کے دانے ہتھیلی پر ملتے ہوئے): ھٰذا کا یوں یوں۔ اپریل فولایک شخص پہلی اپریل کو کہیں جانے کے لئے بس میں سوار ہوا۔ کنڈیکٹر نے جب ٹکٹ خریدنے کا مطالبہ کیا تو اس نے اپنی جیب سے دس روپئے ادا کئے اور ٹکٹ خریداپھرکنڈیکٹر سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔۔۔’’اپریل فول۔۔۔!میرے پاس Pass بھی ہے۔‘‘ |
No comments:
Post a Comment