Advertisement

Responsive Ads Here

Tip for the Mobile Users: Use  the Desk Top Mode in Browser & change the Mobile Screen in Landscape Mode for best experience of the site.

We are frequently adding more stuff on a regular time of interval. So do subscribe to the website to get the notification via email. And don't forget to visit the site again.

Friday, July 10, 2020

Clean Funny Jokes In Urdu | Funny Jokes In Urdu

Clean Funny Jokes In Urdu | Funny Urdu Jokes

            لطیفوں نے ہمارے ماحول کو خوشگوار بنانے میں ہمیشہ اہم رول ادا کیا ہے۔ آج کل لطیفے کہنا اور لطیفے لکھنا ایک پیشہ بن گیا ہے۔ لطیفوں کو پیش کرنا ایک اہم کردار بن گیا ہے۔ کیوں کہ لطائف میں ایک قسم کااپنا مزاح ہوتا ہے۔ لطیفوں نے آج اکیسویں صدی میں اپنا ایک مقام بنا لیا ہے۔ ہر قسم کے ماحول کے لئے علیحدہ علیحدہ لطائف موجود ہیں۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ لطائف کا ایک انبار انٹرنیٹ پر بھی تحریری مواد کے ساتھ ساتھ ویڈیوز کی شکل میں دستیاب ہے۔ اسی لطیفوں کی دنیا میں ہمارا بلاگ   https://funnyjokeslog.blogspot.com  بھی اپنا ایک چھوٹا سا مجموعہ تمام انٹرنیٹ قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہے۔ اُمید ہے کہ یہ مجموعہ سب کو بے حد پسند آئے گا۔ 

Funny Jokes In English, Funny Jokes In Hindi, Funny Jokes In Hinglish
Clean Funny Urdu Jokes

انجانے جرمکی  سزا

جج (درخواست گزار سے): تمہیں طلاق کیوں چاہئے؟

 درخواست گزار: جناب میری بیوی مجھ سے لہسن چھلواتی ہے پیاز کٹواتی ہے ، برتن دھلواتی ہے۔۔

جج: تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟ لہسن چھیلنے سے پہلے تھوڑا سا گرم کر لیا کرو آسانی سے چھیلا جائے گا ، پیاز کاٹنے سے پہلے تھوڑی دیر فریزر میں رکھ دیا کرو کاٹتے ہوئے آنکھوں میں جلن نہیں ہو گی ، برتن دھونے سے پہلے پانی کے ٹب میں چند منٹ کے لئے پانی میں بھگو دیا کرو آسانی سے صاف ہو جائیں گے ، کپڑے سرف میں بھگونے سے پہلے سادہ پانی میں بھگو لیا کرو داغ آسانی سے نکلیں گے اور ہاتھوں کو تکلیف بھی نہیں ہو گی۔

درخواست گزار: بس جناب میں سمجھ گیا۔۔۔

جج :کیا سمجھ گئے؟؟؟

’’یہی کہ آپ کی حالت مجھ سے بھی زیادہ بری ہے آپ کی بیوی لہسن پیاز اور برتنوں کے علاوہ آپ سے کپڑے بھی دھلواتی ہے۔۔۔‘‘

جج(غصہ میں): معزز عدالت کا راز فاش کرنے کے جرم میں یہ عدالت تمہیں پانچ سال قید با مشقت کی سزا سناتی ہے۔😂😂


 آن لائن تعلیم

ٹیچر: آپکا لڑکا گنتی پڑھتے وقت 45 کے بعد سیدھے 66 پر پہنچ جاتا ہے ۔

 لڑکے کا والد: میں نے اسے بہت سمجھایا کہ 45 کے بعد 46 آتے ہیں لیکن جب آپ پڑھارہے تھے تو 45 پر نیٹ ورک چلا گیا تھا ۔۔۔۔۔  پھر نیٹ ورک 66 پر آیا ۔  اب وہ کہہ رہا ہے کہ سر نے ایسا ہی پڑھایا ہے۔ یہی صحیح ہے۔


#ابا ۔۔۔ ابا ہی ہوتا ہے۔

     وہ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ تھی اور ایسے ہی  ہار ماننے والی نہیں تھی - اسے پتہ چلا تھا کہ اس کے کلاس فیلو کو اپنے ابا  جی سے پھینٹی پڑی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے دوران اس کے گھر والوں کو ان کے  تعلق کا پتہ چل گیا تھا۔

 اس نے ڈرتے ڈرتے وہی مانوس سا نمبر ڈائل کیا۔ آگے سے بھاری اور اجنبی آواز میں ہیلو کہا گیا۔

 اس نے اپنی ہمت جمع کی اور دو ٹوک انداز میں بات کرنے کا فیصلہ کیا۔

 “السلام علیکم انکل۔ مجھے آپ سے ہی بات کرنی ہے۔ انکل میں وہی لڑکی بول  رہی ہوں جس کے ساتھ تعلق پر کل آپ نے اپنے اکلوتے بیٹے کی درگت بنائی ہے۔  انکل وہ آپ کا اکلوتا بیٹا ہے، آپ کو اس کی پسند کا خیال کرنا چاہیے۔  انکل ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور بہت اچھی زندگی ساتھ میں گزار سکتے  ہیں۔ انکل پلیز ایک بار اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔”

 ایک ہی سانس میں اس نے ساری بات کہہ دی۔ دوسری طرف تھوڑی دیر خاموشی چھائی  رہی۔ پھر جواب آیا۔ “جی نتاشا بیٹا، آپ صحیح کہہ رہی ہیں۔ مجھے بھی اپنی  غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ جلد ہی ہم آپ کے گھر رشتہ لے کر آئیں گے۔”

 دھیمے لہجے میں جواب آیا، جس کی وہ بالکل توقع نہیں کر رہی تھی۔

 ’’جی انکل شکریہ ، لیکن میرا نام نتاشا نہیں، حنا ہے۔ ‘‘

    ’’لیکن میرے بیٹے کا تعلق تو نتاشا سے ہے۔ اس نے خود بھی یہی نام بتایا ہے۔  جو چیٹ پڑھی تھی اس میں بھی یہی نام تھا۔ اور جو کشمیر والی ویڈیو آپ نے  بھیجی ہوئی تھی اس میں بھی تو یہ بار بار یہی کہہ رہاتھا کہ نتاشا برف نہ  پھینکو، کیمرے میں پانی چلا جائے گا۔ ‘‘

دوسری طرف سے گہری خاموشی چھا گئی۔

 وہ سوچ رہی تھی کہ وہ تو کبھی اس کے ساتھ کشمیر نہیں گئی۔ ایسی کوئی ویڈیو بھی نہیں بنائی۔

 یہی سوچتے ہوئےاس نے کال کاٹ دی کہ اس کمبخت کا کسی اور سے بھی تعلق ہے۔

 کال کٹتے ہی اس لڑکے کے ابا جی زیر لب مسکرائے اور یہ کہتے ہوئے موبائل رکھ دیا کہ

 ’’ابا ابا ہی ہندا اے۔۔۔۔۔!

۔۔۔۔میرے پتر !تیری اصل پھینٹی تے ہن ادھوں لگنی اے جدوں توں یونیورسٹی جاویں گا۔ فیر لکھ صفائیاں دیندا پھریں کہ اے نتاشا کون اے۔۔۔۔!!!‘‘


No comments:

Post a Comment